جرم کہانی

لیڈی ٹیچر کا قتل


منصور مہدی

ضلع قصور کے علاقہ منڈی عثمان والا کی جوان سالہ لیڈی ٹیچر کو علاقے کے با اثر اور بد قماش شخص نے ان کی چند مرلہ زمین پر قبضہ کرنے کی خاطر اپنے غنڈوں کے ہاتھوں اغوا کروا لیا اور اس کے ساتھ گینگ ریپ کرنے کے بعد تھانہ مصطفےٰ آباد للیانی کے علاقے کے ویران کھیتوں میں لے جاکر ہاتھ پاﺅں رسی سے باندھ کر پٹرول چھڑک کر آگ لگا دی جس پر متعلقہ پولیس نے اطلاع ملنے پر موقع پر پہنچ کر آگ سے جھلسی ہوئی لڑکی کو ڈسٹرکٹ ہسپتال قصور داخل کروا دیامگر وہاں کے ڈاکٹروں نے اسے فوری طور میو ہسپتال کے برن یونٹ میں بھجوا دیا جہاں پروہ موت حیات کی کشمکش میں مبتلا ہے ۔ منڈی عثمان والا کی بستی سلامت پورہ کا رہائشی محبوب احمد چند سال قبل قضائے الہی سے وفات پا گیا اور اس کی بیوی عنایت بی بی اپنی جوان لڑکی رابعہ اور دو معصوم بچوں کے لئے محنت مزدوری کر کے ان کا پیٹ پالنے لگی ان کی گاﺅں میں 15مرلہ زمیں تھی جبکہ گاﺅں کے مالدار اور بد قماش شخص اشرف کا محبوب کے مرنے کے بعد اس کی 15مرلے اراضی پر نیت خراب ہو گئی اور اس نے اس پر قبضہ کرنے کے لئے اس خاندان کو حیلے ہانے سے تنگ کرنا شروع کر دیا اسی دوران رابعہ بی بی نے اپنے گھر کے اخراجات چلانے کے لئے گاﺅں کے گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول کی سیکنڈ شفٹ میں بطور ٹیچر کے ملازمت اختیار کر لی اور گھر پر بھی بچوں کو ٹیوشن پڑھانے کا سلسلہ شروع کر دیا جبکہ خود بھی بے اے کے امتحان کی تیاری کرتی رہی۔چنانچہ اشرف نے زمین پر قبضہ کرنے کے لئے اس خاندان کا جینا حرام کر دیا اور رابعہ اور اس کی والدہ کو آتے جاتے اپنے غنڈوں کے ذریعے تنگ کرنا اپنا معمول بنا لیا اور اس تاک میں رہا کہ کب موقع ملے اور وہ اس خاندان کو گاﺅں سے نکال کر ان کی زمین پر قبضہ کر لے چنانچہ اس نے اپنے منسوبے پر عمل کرتے ہوئے گزشتہ جمعرات کے روز جب رابعہ سکول سے چھٹی کر کے تقریباً ساڑھے چار بجے کے قریب گھر واپس اارہی تھی تو اشرف کے غنڈوں عمران ، علی حسین ،امجد ،مٹھو نے اسے گاڑی میں ڈال کر اغوا کر لیا اور کوئی نشہ آور چیز کھلا کر اسے بے ہوش کر دیا اور اسے لاہور میں کسی نامعلوم مقام پر لے آئے جہاں پر رابعہ کے ساتھ ان افراد نے زبردستی گینگ ریپ کیا اور دوسرے دن صبح چار بجے جمعہ کے دن اسے تھانہ مصطفےٰ آباد /للیانی کے ویران کھیتوں میں لے جا کر رسیوں سے جکڑ کر اسے پٹرول چھڑک کر اسے زندہ جلا دیا اور موقع سے فرار ہر گئے ۔لڑکی کی چیخ و پکار پر قریب سے گزرنے والے لوگ اکٹھے ہو گئے جنہوں نے متعلقہ تھانہ میں اطلاع کی جس پر پولیس نے موقع پر پہنچ کر جھلسی ہوئی لڑکی کو ڈسٹرکٹ ہسپتال قصور پہنچایا جہاں پر داکٹروں نے اسی کی حالت دیکھتے ہوئے اسے فوری طور پر میو ہسپتال لاہور میں ریفر کر دیا جہاں پر رابعہ موت کی حیات کی کشمکش میں مبتلا ہے ۔اس دوران لڑکی کے لواحقین ملزمان کے خلاف کاروائی کے لئے کبھی تھانہ منڈی عثمان والا گئے اور کبھی تھانہ مصطفےٰ آباد ، للیانی گئے مگر ہر جگہ ان کو یہی کہا گیا کہ یہ واقعہ دوسرے تھانے کی حدود میں ہوا ہے اور ہمارا علاقہ نہیں ہے لہذا ابھی تک کسی بھی تھانے میں کوئی کاروائی نہیں ہوئی۔

رابعہ کے ماموں منشاءخالہ زاہدہ بی بی اور دیگر رشتے داروں محمد منشا ،منصور اور انجم نے خبریں کو بتایا کہ رابعہ سکول پڑھانے گئی ہوئی تھی اوراس کی والدہ عنایت بی بی بھی گھر میں قصور سے شام چھ بجے واپس آئی تو گھر میںموجود بچوں بہن مریم بھائی یاسر اور عامر نے اپنی والدہ کو کہا کہ باجی رابعہ سکول سے ابھی تک واپس نہیں آئی جس پر اسے تشویش لاحق ہوئی تو اس نے اپنے طور پر اپنے بھائیوں اور دیگر رشتے داروں کے گھروں میں تلاش کیا مگر رابعہ کا کئی بھی پتہ نہ چلا چنانچہ رابعہ کے گھر والوں نے ساری رات رابعہ کے انتطار میں آنکھوں میں کاٹ دی مگر صبح ہونے تک رابعہ کا کوئی پتہ نہ چلا چنانچہ12بجے کے قریب ڈسٹرکٹ ہسپتال قصور سے سرکاری ملازم نے اس کے جھلسنے کی اطلاع دی کہ رابعہ کو کسی نے للیانی کے کھیتوں میں جلا دیا ۔جس پر ہم سب فوری طور پر ہسپتال آئے تو ڈاکٹروں نے انہیں کہا کہ رابعہ کی حالت بہت خراب ہے لہذا اسے میو ہسپتال لاہور لے جائیں ۔

رابعہ کی والدہ عنایت بی بی جو میو ہسپتال کے برن یونٹ وارڈ کے برآمدے میں نیم غشی کی حالت میں تھی نے اپنے بیان میں بتایا کہ ہمارے علاقے کا بد قماش شخص اشرف میرے خاوند کے مرنے کے بعد ہمارے گھر کی 15مرلے زمین جو اسکے گھر کے ساتھ ملحقہ تھی پر قبضہ کرنا چاہتا تھا اس نے مجھے آتے جاتے بازار میں تنگ کرنا شروع کر دیا اور میرے ساتھ بد تمیزی کرنے کی کوشش کرتا اور کہتا کہ میرے ساتھ شادی کرلو میرے انکار پر وہ ہمارا دشمن بن گیا اور اکثر ہمیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتا اور کہتا کہ یہ زمین میرے نام لگا دو جب کہ اس کے عوض چند ہزار روپے کی بھی اس نے آفر کی مگر میں نے زمین فروخت کرنے ہمیشہ انکار کیا کیوں کہ یہ زمین میرے بچوں کی تھی۔اشرف نے ایک روش دھمکی دی کہ اگر یہ زمین مجھے نہ دی تو اسے ایسا سبق دوں گا کہ اسکی آنے والی نسلیں بھی یاد رکھیں گی چنانچہ اس ظالم نے زمین کی خاطر میری بچی کو برباد کر کے رکھ دیا ۔انھوں نے بتایا کہ رابعہ نے ڈاکٹروں کی موجودگی میں پولیس کو اپنے نزاعی بیان میں تمام ملزموں کے نام اور واقعہ بتلا دیا مگر پولیس نے ابھی تک ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی۔انھوں نے وزیر اعلی پنجاب سے اپیل کی کہ میری بیٹی آپ کے فروغ تعلیم کے پروگرام میںمعاون تھی چنانچہ اسکے ساتھ ہونے والی زیادتی میں ہماری مدد کی جائے اور ملزموں اور ان کے سرپرست کے خلاف فوری طور پر کاروائی کی جائے۔

لیڈی ٹیچر کا قتل” پر 2 خیالات

  1. پنگ بیک: « دنیا کی کہانی میری زبانی

تبصرہ کریں