سماجی انصاف کا عالمی دن


منصور مہدی

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام سماجی انصاف کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔چھ برس قبل اقوام متحدہ نے20 فروری2007 کو سماجی انصاف کا عالمی دن منانے کا اعلان کیا تھا۔ اقوام متحدہ کے مطابق سماجی انصاف کا دن منانے کا مقصد عالمی سطح پر غربت کاخاتمہ ، بلا امتیاز روزگار کی فراہمی اور سماجی حقوق کی فراہمی اور تحفظ ہے۔
اس حوالے سے اقوام متحدہ کے ممبر ممالک میں سماجی انصاف سے متعلق تقاریب ہورہی ہیں جن میں دنیا کے مختلف معاشروں میں انصاف کے تقاضوں کو اجاگر کرنے اور وہاں کے شہریوں کے ساتھ ہونے والے ظلم و ستم کے خلاف آواز اٹھائی جا رہی ہے۔
دنیا کے بیشتر معاشرے نہ صرف اپنے عوام کو بنیادی حقوق فراہم کرنے سے قاصر ہیں بلکہ ان معاشروں میں بیرونی قوتوں کی روز بروز بڑھتی ہوئی مداخلت سے وہاں کے عوام کی بنیادی حقوق و انصاف سے محرومی کا سلسلہ جاری ہے۔ پاکستان بھی اس حوالے سے دیگر ممالک سے مختلف نہیں اور ملک میں بھی بین الاقوامی مداخلت کے باعث امن و امان شہریوں کیلئے ایک خواب بن چکا ہے۔
سماجی انصاف کے عالمی دن کے حوالے سے نئی بات ڈیویلپمنٹ رپورٹنگ سیل نے مختلف ذرائع سے جو اعداد و شمار اور حقائق حاصل کیے ہیں ان کے مطابقپاکستانی معاشرے میں جہاں ایک جانب تشدد روزبہ روزبڑھ رہا ہے وہیں ملک بھر میں امن و امان کی صورتحال بھی نہایت خراب ہوتی جا رہی ہے ۔
معاشرے میں بڑھتے ہوئے جرائم میں چوریاں، ڈکیتیاں معمول بن گیا ہے۔ کارچوری،رسہ گیری اور رہزنی کے واقعات میں کئی گنا اضافہ ہوگیاہے۔ روزانہ ہزاروں موبائل اور خواتین کے پرس چھینے جاتے ہیں۔ قتل وغارت گری میں مسلسل اضافہ ہو رہاہے۔ انتقام کی آگ میں اندھے ہو کر لوگ مخالفین کو عورتوں، بچوں سمیت ذبح کردیتے ہیں۔ تاوان وصول کرنے کے لیے پھول جیسے مسکراتے بچوں کو اغوا کیا جاتاہے، اور پھر تاوان ادا کرنے کے باوجود ماو¿ں کواپنے بچوں کی مسلی ہوئی لاشیں ملتی ہیں۔ منشیات کا کاروبار عروج پر ہے۔
گذشتہ برس 13 ہزار سے زائد افراد پرتشدد واقعات میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے،ملک بھر میں اغواء برائے تاوان کی 16977 وارداتیں ہوئیں ، 37,088 گاڑیاں چوری ہوئیں یا انہیں چھین لیا گیا۔ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے نتیجے میں 237 سیاسی کارکن اور 301 عام لوگ ہلاک ہوئے۔بلوچستان میں ٹارگٹ کلنگ کے 117 واقعات ہوئے جن میںہلاک ہونے والوں کی اکثریت غیر بلوچی آباد کار اور شیعہ ہزارہ قوم سے تعلق رکھنے والے افراد تھے ۔
جبکہ پنجاب میں6666افراد قتل اور7722افراد کو قتل کرنے کی کوشش کی گئی۔ 21996افراد کو معمولی بات پر زخمی کر دیا گیا اور15114افراد جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں کو اغوا کر لیا گیا،215افراد کو تاوان کے لیے اغوا کیا گیا۔2687خواتین کی عزتیں لوٹی گئیں اور 217خواتین کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی گئی۔ 3771ڈکیتیاں،20790راہزنی کی وارداتیں، 29529موٹر سائیکلیں اور کاریں چوری ہوئی یا چھینی گئی۔
کہا جاتا ہے کہ جن معاشروں میں انصاف ناپید ہوجاتا ہے وہ معاشرے بھی بالآخر دنیا سے ناپید ہوجاتے ہیں۔

سماجی انصاف کا عالمی دن” پر ایک خیال

تبصرہ کریں