الیکشن / الیکشن کہانی

الیکشن 2018اورآرٹیکل 62 ، 63 ( آخری حصہ )


یہ ایک آئینہ ہے اسے توڑنے کے بجائے اپنے چہرے کو صاف کیا جائے
غیراسلامی ممالک کے آئین میں بھی ملکی قیادت کا منصب سنبھالنے کے لئے دیانتدار ہونا لازم و ملزوم ہے: سراج الحق

منصور مہدی
(ر) اسے کسی عدالت مجاز سے ایسی رائے کی تشہیر ، یا کسی ایسے طریقے پر عمل کرنا ، جو پاکستان کے نظریہ ، اقتدار اعلیٰ ، سالمیت ،یا سلامتی یا اخلاقیات یا امن عامہ کے قیام یا پاکستان کی عدلیہ کی دیانتداری یا آزادی کے لئے مضر ہو ، یا جو پاکستان کی مسلح افواج یا عدلیہ کو بدنام کرے ، یا اس کی تضحیک کا باعث ہو ، اس جرم کی سزا ہوئی ہو اور اس کو پانچ سال رہا ہوئے نہ گزرے ہوں۔

(ح) اسے کسی ایسے جرم کے لئے سزا یابی پر جو اخلاقی پستی کا جرم ہو اور اس پر سزا کم از کم دو سال ہو چکی ہو اور اس کو پانچ سال رہا ہوئے نہ گزرے ہوں۔

(ط) اسے پاکستان کی ملازمت ،یا کارپوریشن ، یا دیگر آفس ، جو قائم یا کنٹرول کردہ ہو ، فیڈرل گورنمنٹ کا ، صوبائی گورنمنٹ کا ، یا لوکل گورنمنٹ کا ، سے غلط روی کی بنیا د پر ہٹا دیا گیا ہو، اور اس کی بر طرفی کو پانچ سال کا عرصہ نہ گزر گیا ہو۔

(ی) اسے پاکستان کی ملازمت سے ہٹا دیا گیا ہو، یا جبری طور پر ریٹائرڈ کیا گیا ہو، یا کارپوریشن ، یا دیگر آفس، جو قائم یا کنٹرول کردہ ہو، فیڈرل گورنمنٹ کا ، صوبائی گورنمنٹ کا، یا لوکل گورنمنٹ کا، سے غلط روی کی بنیاد پر ہٹا دیا گیا ہو ، یا ریٹائرڈ کیا گیا ہو، اور اس کی ملازمت میں رہنے کو تین سال کا عرصہ نہ گزر گیا ہو۔

(ک) اسے پاکستان کی ملازمت سے ، یا قانونی باڈی، یا دیگر باڈی ، جو قائم یا کنٹرول کردہ ہو، فیڈرل گورنمنٹ کا ، صوبائی گورنمنٹ کا ، یا لوکل گورنمنٹ کا ، سے نکالا گیا ہو، اور اس کی ملازمت سے نکالنے کو دو سال کا عرصہ نہ گزر گیا ہو۔
(ل) وہ خواہ بذات خود یااس کے مفاد میں ، یا اس کے فائدے کے لیے ، یا اس کے حساب میں،

یا کسی ہندو غیر منقسم خاندان کے رکن طور پر کسی شخص یا اشخاص کی جماعت کے ذریعے ، کسی معاہدے میں کوئی حصہ یا مفاد رکھتا ہو،جو انجمن امداد باہمی اور حکومت کے درمیان کوئی معاہدہ نہ ہو، جو حکومت کو مال فراہم کرنے کے لئے، اس کے ساتھ کئے ہوئے کسی معاہدے کی تکمیل یا خدمات کی انجام دہی کے لئے ہو۔

مگر شرط یہ ہے ، کہ اس پیرے کے تحت نا اہلیت کا اطلاق کسی شخص پر نہیں ہو گا،
(اول) جو کہ معاہدے میں حصہ یا مفاد ، اس کو وراثت یا جانشینی کے ذریعے ، یا موصی یا موصی لہ،وصی یا مہتمم ترکہ کے طور پر منتقل ہوا ہو، جب تک اس کو اس کے اس طور پر منتقل ہونے کے بعد چھ ماہ کا عرصہ نہ گزر جائے۔

(دوم) جو کہ معاہد ہ کمپنی آر ڈیننس 1984ء میں تعریف کردہ ، کسی ایسی کمپنی عامہ نے کیا ہو، یا اس کی طرف سے کیا گیا ہو، جس کا وہ حصہ دار ہو،لیکن کمپنی کے تحت کسی منفعت بخش عہدے پر فائز مختار انتظامی نہ ہو، یا
(سوم) جو کہ وہ ایک غیر منقسم ہندو خاندان کا فرد ہو اور اس معاہدے میں خاندان کے کسی فرد نے علیحدہ کاروبار کے دوران کیا ہو،کوئی حصہ یا مفاد نہ رکھتا ہو، یا

(تشریح) اس آرٹیکل میں ”مال“ میں زرعی پیداوار یا جنس ، جو اس نے کاشت یا پیدا کی ہو، یا ایسا مال شامل نہیں ہے ، جسے فراہم کرنا اس پر حکومت کی ہدایت یا فی الوقت نافذ العمل کسی قانون کے تحت فرض ہو، یا وہ اس کے لئے پابند ہو۔
(س) وہ پاکستان کی ملازمت میں حسب ذیل عہدوں کے علاوہ کسی منفعت بخش عہدے پر فائز ہو، یعنی:
(اول) کوئی عہدہ جو ایسا کل وقتی عہدہ نہ ہو، جس کا معاوضہ یا تو تنخواہ کے ذریعے یا فیس کے ذریعے ملتا ہو،
(دوم) نمبردار کا عہدہ خواہ اس نام سے یا کسی دوسرے نا م سے موسوم ہو۔

(سوم) قومی رضا کار
(چہارم) کوئی عہدہ جس پر فائز شخص مذکورہ عہدے پر فائز ہونے کی وجہ سے کسی فوج کی تشکیل یا قیام کا حکم وضع کرنے والے کسی قانون کے تحت فوجی تربیت یا فوجی ملازمت کے لئے طلب کیے جانے کا مستوجب ہو، یا
(ع) اگر اس نے قرضہ دو ملین روپیہ یا زیادہ لیا ہے ، کسی بینک ، فنانشل ادارے ، کو آپریٹو سو سائٹی یا کو آپریٹو باڈی سے، اپنے نام پر ، یا اپنی بیوی، خاوند یا بچوں کے نام پر ، جو ایک سال تک واپس ادائیگی نہ ہو سکی ہو، یا اس قرضہ کو معاف کروایا گیا ہو۔
(غ) وہ یا اس کی بیوی ، یا کفالت کار ، کوتاہی کر چکے ہوں، گورنمنٹ بقایا جات میں ، یوٹیلٹی بلز اخراجات میں ، بشمولہ ٹیلیفون ، بجلی ، گیس اور پانی چارجز زائد از دس ہزار روپیہ چھ ماہ تک ، دائری کاغذات نامزدگی تک۔
(ف) اسے فی الوقت نافذالعمل کسی قانون کے تحت مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) یا کسی صوبائی اسمبلی کے رکن کے طور پر منتخب ہونے یا چنے جانے کے لئے نااہل قرار دے دیا گیا ہو۔

(تشریح) اس پیرا گراف کے مقصد کے لئے ”قانون“ میں شامل نہ ہو گا، وہ قانون جو کسی آرڈیننس زیر آرٹیکل89-128کے ذریعے نافذ کیا گیا ہو۔

(۲) اگر کوئی سوال اٹھے کہ آیا مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) کا کوئی رکن ، رکن رہنے کے لئے نا اہل ہو گیا ہے تو اسپیکر یا جیسی بھی صورت ہو چیرمین ، ماسوائے اس کے وہ فیصلہ کرے کہ یہ سوال پیدا نہ ہوا ہے ، اس سوال کو الیکشن کمیشن کو ریفر اندر معیاد تیس یوم کرے اور اگر وہ نہ بھیجے تو یہ تصورکیا جائے گا کہ الیکشن کمیشن کو بھیجا جائے گا۔
(۳) الیکشن کمیشن اس سوال کو اندر نوے یوم فیصلہ کرے گا اور اگر اس کی رائے میں ممبر نا اہل ہو گیا ہے، تو اس کی ممبر شپ تحلیل ہو جائے گی اور اس کی سیٹ خالی ہو جائے گی۔

سپریم کورٹ کے پانامہ کیس میں فیصلے کے نتیجہ میں نواز شریف کی ہمیشہ ہمیشہ کیلئے نا اہلیت کے بعد پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت نے آئین کے آرٹیکل 62،63میں ترمیم کا اعلان کیا تھا، قومی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس وقت کے وزیرقانون زاہد حامد نے قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 62 میں نااہلی کی مدت کا کوئی ذکرنہیں، چنانچہ نااہلی کی مدت 5 سال سے بھی کم ہونی چاہیے، تاہم زاہد حامد کا کہنا تھاکہ آئین میں تمام جماعتوں سے مشاورت کے بعد ہی ترمیم کی جائے گی۔

حکومت کے اس ارادے کے بعد نہ صرف عوام نے ردعمل ظاہر کیا بلکہ بیشتر سیاستدانوں نے حکومت کی مذمت کی، امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھا کہ جب سے نوازشریف کے خلاف فیصلہ آیا اس دن سے ملکی آئین سے آرٹیکل 62 اور 63 کو ختم کرنے کی مہم شروع ہوگئی ہے، (ن) لیگ نے جی ٹی روڈ کا راستہ اختیار کرلیا اور کہا جانے لگا کہ کوئی بھی شخص صادق اور امین نہیں اور کوئی وزیراعظم پاک صاف نہیں ہوسکتا، یہ اسلامی معاشرے میں شرم کی بات ہے کیوں کہ اگر غیراسلامی ممالک کے آئین کو بھی دیکھا جائے تو وہاں بھی ملکی قیادت کا منصب سنبھالنے کے لئے دیانتدار ہونا لازم و ملزوم ہے۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 62 اور 63 عام آدمی کے لئے نہیں بلکہ قوم کے منتخب نمائندوں کے لئے ہے ،اگر ان کا صادق و امین ہونا ضروری نہ ہو تو پھر جیلوں میں قید تمام ملزمان اور مجرمان کو رہا کردیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 62 ، 63 ایک آئینہ ہے اسے توڑنے کے بجائے اپنے چہرے کو صاف کیا جائے اوراپنے ضمیر و کردار کو درست کیا جائے اور ملک کی تمام سیاسی جماعتیں اس شخص کو ٹکٹ نہ دیں جو آرٹیکل 62،63 پر پورا نہیں اترتا، یہ ملک مہذب قوم کا معاشرہ ہے جانوروں کا اصطبل نہیں کہ جو چاہے کرپشن کرے اور اپنی مرضی و منشا کے مطابق آئین میں ترمیم کرلے۔

الیکشن 2018اورآرٹیکل 62 ، 63 ( آخری حصہ )” پر ایک خیال

  1. پنگ بیک: الیکشن 2018اورآرٹیکل 62 ، 63 ( حصہ اول ) | منصور مہدی

تبصرہ کریں