الیکشن / الیکشن کمیشن کے پاس رجسٹرڈ جماعتیں

مہاجر قومی موومنٹ پاکستان


الیکشن کمیشن کے پاس رجسٹرڈ جماعتیں

 

مہاجر قومی موومنٹ پاکستان بھی الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس ایک رجسٹرڈ جماعت ہے، یہ ایک قوم پرست جماعت ہے جو قیام پاکستان کے بعد ہجرت کرکے پاکستان آنے والے مہاجرین کی نمائندگی کی دعویدار ہے۔آفاق احمد اس پارٹی کے بانی و چیئرمین ہیں۔

کراچی کے تعلیمی اداروں میں مہاجروں کے ساتھ روا رکھے جانے بے جا سلوک سے تنگ آکر مہاجر نوجوانوں نے آل پاکستان اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی بنیاد رکھی، اے پی ایم ایس کو مہاجروں کی حمایت اتنی بڑھی کہ تعلیمی اداروں سے باہر تک اس کا دائرہ بڑھانے کی ضرورت پیش آئی چنانچہ مہاجر قومی موومنٹ کا قیام عمل میں لایا گیا اور عظیم احمد طارق کو اس کا پہلا چیئرمین بننے کا اعزاز حاصل ہوا۔

جبکہ الطاف حسین جو ملک چھوڑ کر روز گار کی تلاش میں امریکہ کے شہر شکا گو جا چکے تھے اور مہاجر قومی موومنٹ کی بے انتہا مقبولیت کو دیکھتے ہوئے وہ پاکستان واپس آ گئے اور غیر مرئی قوتوں کی آشیر باد سے مہاجر قومی موونٹ کے قائد کا درجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ لیکن ان کی شخصی خامیاں اور پالیسیاں مہاجر قومی موومنٹ سے ذاتی فائدہ اٹھانے تک محدود رہیں۔ چنانچہ آفاق احمد کی قیادت میں مہاجر کارکنان نے الطاف حسین کی شخصی خامیوں اور مہاجر مفادات کے خلاف سازشوں پر آواز اٹھانی شروع کی لیکن الطاف حسین نے آفاق احمد کے ساتھیوں کو مروانا شروع کر دیا۔

اس طرح جرائم پیشہ لوگوں کا راج کراچی پر قائم ہو گیا اور کراچی میں خوف و دہشت کا طوطی بولنے لگا۔ چنانچہ امن و امان کی دگرگوں صورت حال پر قابو پانے کے لیے الطاف حسین کے دہشت گردوں کے خلاف فوج نے آپریشن کا فیصلہ کیا لیکن الطاف حسین اس آپریشن سے قبل ہی لندن چلے گئے۔

چنانچہ آفاق احمد اور ان کے ساتھیوں نے مہاجر عوام کو تحفظ کا احساس دلایا توبیشتر عوام نے الطاف حسین سے اپنی نفرت کا واضح اعلان کر دیا۔ آفاق احمد نے مہاجر قومی موومنٹ پاکستان کے نام سے ایک علیحدہ جماعت قائم کر لی۔
مہاجر قومی موومنٹ پاکستان کے چیئرمین آفاق احمد کا کہنا ہے کہ کوٹہ سسٹم کے تحت ہمیں محروم رکھا گیا ہے، اگر محرومیوں کا سلسلہ بند نہ ہواتو تحریک شروع کریں گے، ہم ملکی سلامتی کے خلاف کوئی کام کریں گے نہ ہی کسی سے تعاون کریں گے۔

آفاق احمد نے کہا کہ ہمارے شہر کے وسائل کو لوٹا اور کھنڈر بنا دیا گیا۔اب آبادی کم دکھا کر ہمارے جینے کا حق ، ہمارے بنیادی حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے۔کراچی کی آبادی جان بوجھ کر ڈیڑھ کروڑ بتائی گئی۔

کراچی کے وسائل دیہی علاقوں پر لگائے جا رہے ہیں۔آبادی کے تناسب سے ہمیں اقتدار میں شراکت داری چاہیے۔آبادی کے تناسب سے دیہی آبادی نے شہری آبادی پر حکومت کی۔اب شہری آبادی زیادہ ہے، حکومت کا حق شہری آبادی کو دیا جائے۔جب جائز حقوق نہ ملیں ، فیصلوں میں، اقتدار میں شراکت نہ ملے تو کیوں نہ ہمیں الگ صوبے کا مطالبہ کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا ک ہ آج ہماری تحریک یہاں تک پہنچی ہے، یہ صرف شہداء کی قربانیوں کا ثمر ہے۔اگر لفظ مہاجر اس ملک کے لئے نقصان دہ ہے توہم حکومت کو اس بات کی دعوت دیتے ہیں، ہمارے ساتھ بات چیت کی جائے۔مجھے آخر ہمیں کس بات کی سزا دی جا رہی ہے،میں مہاجر سیاست اور مہاجر شناخت سے دستبردار نہیں ہونا چاہتا۔ہم لڑنا نہیں چاہتے، ہم ڈائیلاگ پر یقین رکھتے ہیں۔ہمیں بتایا جائے کہ مہاجر نام کس طریقے سے نقصان دہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں عوام اور کارکنان سے رائے لیتا ہوں کہ کیا اس لفظ مہاجر سے دستبردار ہو جاﺅں یا نہیں۔

تبصرہ کریں